May 20, 2024

Warning: sprintf(): Too few arguments in /www/wwwroot/naturlens.com/wp-content/themes/chromenews/lib/breadcrumb-trail/inc/breadcrumbs.php on line 253
الختان جراحة عملية جراحية (تعبيرية من آيستوك)

الجزائر میں متعدد خیراتی انجمنیں اور ادارے کمزور اور متوسط آمدنی والے خاندانوں کے بچوں کے لیے مفت اجتماعی ختنہ پارٹیاں منعقد کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، لیکن سرجنز اور ماہرین نے بچوں کو لاحق خطرے کے پیش نظر اس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ صحت نے حکام نے اس مہم کو روکنے کے لیے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

الجزائر کے لوگ اکثراپنے بچوں کے ختنے کے طریقہ کار سے مشروط کرنے کے لیے ہر سال رمضان کے مہینے کا انتخاب کرتے ہیں جب کہ ستائیسویں کی رات ان کی پسندیدہ تاریخ ہے۔ اس شب کو ممکنہ طور پر ’لیلۃ القدر‘ قرار دیا گیا ہے۔

دریں اثنا خیراتی انجمنیں اور ادارے اس روایت کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ بڑے پیمانے پر ختنہ کے آپریشنز کے انعقاد کے لیے عطیات جمع کیے جائیں، جن کی ہدایت انتہائی ضرورت مند خاندانوں کے بچوں کے لیے کی جاتی ہے۔

ختنہ سرجری (آئی اسٹاک سے )

ختنہ سرجری (آئی اسٹاک سے )

بچوں کے لیے خطرہ

تاہم ڈاکٹروں اور ماہرین کی طرف سے ان آپریشنوں کی نگرانی کے باوجود بہت سے لوگوں نے ان سے بچنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ “اس سے سرجری کے تمام لوازمات پورے ہونے میں ناکامی کی وجہ سےبچوں کے لیے خطرناک قرار دیا جاتا ہے‘‘۔

ان میں ڈاکٹر ریاض بن عوالی بھی شامل ہیں جنہوں نے “انتہائی سنگین بیماریوں کے انفیکشن کے خطرے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ختنہ کرنے سے گریز کرنے” پر زور دیا۔

مغربی الجزائر کی ریاست کاجل میں سرگرم ڈاکٹر نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ “اس کے بہت سے منفی پہلو ہیں، جن میں مکمل حفظان صحت یا مناسب سرجری کی شرائط کا فقدان اور خون کے جمنے کے ٹیسٹوں کی جانچ کی کمی، خون کی کمی اور دوسرے مسائل شامل ہیں‘‘۔

ختنہ سرجری (آئی اسٹاک سے ایموٹیکون)

ختنہ سرجری (آئی اسٹاک سے ایموٹیکون)

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جس تیزی سے آپریشن کیا جاتا ہے اس کی وجہ سے بچے کچھ حادثات کا شکار ہوتے ہیں جن میں تولیدی نظام کو چوٹ لگنا بھی شامل ہے۔

ماضی کی غلطیاں

ڈاکٹر بن عوالی نے نشاندہی کی کہ “ماضی میں اس حوالے سے بہت غلطیاں ہوئیں، جس کی وجہ سے عضو تناسل کا حصہ کٹ گیا اور متاثرہ بچوں کو علاج کے لیے ملک سے باہر لے جانا پڑاگیا”۔

انہوں نے اس امکان کے بارے میں بھی خبردار کیا کہ یہ بڑے پیمانے پر آپریشن “سڑنے اور ایک بچے سے دوسرے بچے میں مائکروبیل انفیکشن کی منتقلی کا سبب بن سکتے ہیں۔ اگر حفظان صحت کی شرائط کا احترام نہیں کیا جاتا جیسے جراحی کے آلات کو جراثیم سے پاک کرنا وغیرہ تو یہ بچے کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔ انہیں جیلٹن سے دھونا کافی نہیں ہے۔ جیسا کہ فی الحال بہت سے بڑے پیمانے پر ختنہ کے آپریشنز میں کیا جاتا ہے، لیکن اسے تندور میں اسے جراثیم سے پاک کرنا چاہیے، اسے ٹھنڈا ہونے کے لیے تھوڑی دیر کے لیے چھوڑ دیں اور پھر اسے دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔”

بن عوالی کے مطابق “یہ مذہبی جہتوں کے ساتھ ایک سماجی روایت ہے، اس لیے اسے اچھی طرح سے منظم ہونا چاہیے، کیونکہ آپریشن سے مستفید ہونے والے بچے رجسٹرڈ ہوتے ہیں اور ان کا خصوصی ڈاکٹروں سے معائنہ کیا جاتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ختنہ میں کوئی امر مانع نہیں‘‘۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *